میتھیو 16.21-23 کے بارے میں کونراڈ رائزر کا جرمن زبان میں خطبہ یہ ہے:
اسوقت سے یسوع نے اپنے شا گر دوں کو سمجھا نا شروع کیا کہ وہ یروشلم جانا چاہتا ہے۔اور پھر وہ وہاں یہودیوں کے بزرگ قائدین، سردار کا ہنوں اور معلمین شریعت سے خود مختلف تکالیف کو برداشت کرنے، پھرقتل کئے جانے پھر مردوں میں سے تیسرے ہی دن دوبارہ جی اٹھنے کی بات سمجھا ئی۔
تب پطرس یسوع کو تھو ڑے فاصلہ پر لے گیا اور اس سے احتجاج کر نے لگا، “خدا ان باتوں سے تیری حفاظت کرے۔ اے خدا وند! وہ باتیں تیرے لئے ہر گز پیش نہ آئے گی۔”
پھر یسوع نے پطرس سے کہا، “اے شیطان یہاں سے دور ہوجا! تو میری راہ میں رکا وٹ ہے اور تیری فکر صرف انسانی فکر ہے نہ کہ خدا کی فکر-”
*********
لیوک 2:41-52 پر ہینس-ڈیٹر وِل کا جرمن زبان میں خطبہ:
ہر سال یسوع کے ماں باپ فسح کی تقریب منانے یروشلم کو جایا کرتے تھے۔جب یسوع کی عمر بارہ برس کی ہوئی تو وہ ہمیشہ کی طرح فسح کی تقریب منانے کے لئے یروشلم کو گئے۔تقریب کا دن گزر جانے کے بعد وہ اپنے گھر کے سفر پر روانہ ہوئے لیکن بچّہ یسوع یروشلم ہی میں رک گئے اسکے ماں باپ کو اس بات کا علم نہ تھا اور وہ سمجھے کہ شاید وہ مسافرین کے گروہ میں ہوگا۔یوسف اور مریم دونوں نے د ن بھر کا سفر کیا جب وہ بچّہ کو نہ پائے تو اپنے خاندان اور اپنے دوستوں رشتہ داروں میں اسکو تلاش کرنے لگے۔
لیکن وہ کہیں بھی یسوع کو نہ پائے تو وہ دوبارہ اسکو ڈھونڈنے کے لئے یروشلم گئے۔
تین دن گزر نے کے بعد انہوں نے اس کو دیکھا۔ یسوع ہیکل میں معلّمین شریعت کے ساتھ بیٹھ کر انکی تعلیم کو بغور سن رہا تھا۔ اور حسب ضرورت ان سے سوالات بھی کر رہا تھا۔اس کی باتوں کو سن کر مزید اسکی سمجھ و فہم اور اسکے دانشمندانہ جوابات پر وہ سب حیرت میں پڑ گئے۔
یسوع کے ماں با پ اس کو وہاں پاکر تعجب ہو گئے۔ مریم نے اس سے کہا ، “بیٹے تو نے ہم سے ایسا کیوں کیا ؟ تیرے باپ اور میں تیرے بارے میں بڑے فکر مند ہوئے تھے۔ اور ہم تجھے ڈھونڈتے رہے۔”
یسوع نے ان سے کہا تم نے مجھے کیوں تلاش کیا ؟ میرے باپ کا کام جہاں ہوتا ہے وہاں مجھے رہنا چاہئے۔
لیکن جو کچھ اس نے کہا اسکا مطلب ان کی سمجھ میں نہ آیا۔
یسوع انکے ساتھ ناصرت کو آیا اور انکا فرماں بردار رہا اس کی ماں نے ان تمام باتوں کو اپنے دل ہی میں رکھا تھا۔یسوع علمی صلاحیت میں اور جسمانی طور پر دن بدن بڑھتا رہا خدا اور لوگ اس سے خوش ہوئے۔
*********
لیوک 3:15، 16، 21-22 پر جواکیم نونس کا جرمن زبان میں خطبہ:
تمام لوگ چونکہ مسیح کی آمد کا انتظار کر رہے تھے وہ یوحنا کے بارے میں حیرت میں پڑ گئے اور سوچنے لگے کہ “وہی مسیح ہو۔”
اس بات پر یوحنا نے کہا ، “میں تم کو پانی سے بپتسمہ دونگا لیکن مجھ سے زیادہ ایک طاقتور آئیگا میں اسکی جوتی کا تسمہ کھولنے کے بھی لائق نہیں۔ وہ تو تم کو روح القدس سے اور آگ سے بپتسمہ دیگا۔
یوحنا کے قید ہو نے سے پہلے تمام لوگ اس سے بپتسمہ لئے اس وقت یسوع بھی آکر اس سے بپتسمہ لیا۔ جب یسوع دعا کر ر ہے تھے تو تب آسمان کھلا۔رُوح القدُس اس کے ا ُ وپر کبوتر کی شکل میں اترا اس کے فوراً بعد آسمان سے ایک آواز آئی ، “تو میرا چہیتا بیٹا ہے میں تجھ سے راضی اور خوش ہوں۔”
*********
لیوک 4:14-22 پر یورگن کیزر کا جرمن زبان میں خطبہ:
یسوع روح القدس کی طاقت سے معمور ہوکر گلیل کو واپس ہوئے۔ یسوع کی خبر گلیل کے اطراف والے علاقے میں پھیل گئی۔یسوع نے یہودی عبادت گاہوں میں تعلیم دینی شروع کی سبھی لوگ اس کی تعریف کر نے لگے۔
یسوع اپنی پر ورش پائے ہوئے مقام ناصرت کے سفر پر نکلے۔ رواج کے مطابق وہ سبت کے دن یہودی عبادت گاہ پہونچے یسوع پڑھنے کے لئے اٹھ کھڑے ہوئے۔
یسعیاہ نبی کی کتاب اس کو پڑھنے کے لئے دی گئی تھی اور یسوع نے اس کتاب کو کھولا اور اس صحیفے کو دیکھا جس میں لکھا تھا:
اس حصّہ کو پڑھنے کے بعد یسوع اس کتاب کو بند کر کے یہودی عبادت گاہ کے خادم کے ہاتھ میں دیکر بیٹھ گئے اس یہودی عبادت گاہ میں موجود ہر شخص یسوع ہی کو توجہ سے دیکھ رہے تھے۔
تب یسوع نے ان سے کہا ، “میں ابھی جن باتوں کو پڑھ رہا تھا ان باتوں کو تم لوگوں نے سنا اور آج یہ مکمل ہو گئی۔”
تمام لوگوں نے یسوع کی تعریف کرنی شروع کی وہ اس کی میٹھی اور مؤثر باتوں کو سن کر کہنے لگے “ان کا اس قسم کی باتیں کر نا کس طرح ممکن ہو سکتا ہے ؟ اور کیا یہ یوسف کا بیٹا نہیں ہے ؟”
*********
جان اینڈرسن موشی کا جان 5:24-29 پر سواحلی میں خطبہ:
میں تم سے سچ کہتا ہوں اگر کو ئی میرا کلام سن کر جو بھی میں نے کہا ہے، اس پر ایمان لا تاہے جس نے مجھے بھیجا ہے تو اسکو ہمیشہ کی زندگی نصیب ہو تی ہے۔ اس پر کسی بھی قسم کی سزا کا حکم نہیں ہوتا۔ کیوں کہ وہ موت سے نکل کرزندگی میں داخل ہو چکا ہوتا ہے۔میں تم سے سچ کہتا ہوں کہ ایک اہم وقت آ نے والا ہے بلکہ ابھی بھی ہے جو لوگ گناہ میں مرے ہیں وہ خدا کے بیٹے کی آواز سنیں گے اور جو سن رہے ہیں وہ رہیں گے۔زندگی کی دین باپ کے طرف سے ہے اس لئے باپ نے بیٹے کو اجازت دی ہے کہ زندگی دے۔
باپ نے بیٹے کو عدالت کا بھی اختیار دیا ہے کیوں کہ وہی ابن آدم ہے۔
اس پر تعجب کر نے کی ضرورت نہیں کیوں کہ وہ وقت آرہا ہے جب کہ مرے ہو ئے لوگ جو قبروں میں ہیں اس کی آواز سن سکیں گے۔تب وہ لوگ اپنی قبروں سے نکلیں گے اور جنہوں نے اچھے اعمال کئے ہیں انہیں ہمیشہ کی زندگی ملیگی اور جن لوگوں نے برائیاں کیں ہیں انہیں مجرم قرار دیا جائیگا۔
*********
جلد ہی یہاں مزید آ رہے ہیں