یہاں میتھیو 28:1-10 پر ایک خطبہ ہے جو فرانسیسی سے مارٹن ہوگر کا ہے۔

سبت کادن گزر گیا۔ یہ ہفتے کے پہلے دن کا سویرا تھا۔مریم مگدلینی اور ایک دوسری عورت مریم قبر کو دیکھنے کے لئے آئیں۔

 

تب خوفناک زلزلہ آیا۔ خداوند کا ایک فرشتہ آسمان سے اتر کر آیا۔ وہ فرشتہ قبر کے قریب جا کر منھ سے پتھّر کی اس چٹان کو لڑھکایا اور اس چٹان پر بیٹھ گیا۔وہ فرشتہ بجلی کی چمک کی طرح تابناک تھا۔ اور اسکی پو شاک برف کی طرح سفید اور صاف و شفاف تھی۔

قبر کی نگرانی پر متعین سپاہیوں نے جب فرشتہ کو دیکھا تو بہت خوفزدہ ہو ئے اور ڈر کے مارے کانپتے ہو ئے مر دے کی طرح ہو گئے۔

 

فرشتہ نے ان خواتین سے کہا، “تم گھبراؤ مت کیوں کہ میں جانتا ہوں کہ تم مصلوب یسوع کو تلاش کر رہی ہو۔اب یسوع تو یہاں نہیں ہے۔ اسلئے کہ وہ اپنے کہنے کے مطابق دوبارہ جی اٹھا ہے۔ آؤ اور جہاں اسکی لاش رکھی ہوئی تھی اس جگہ کو دیکھو p

جلدی کرو اور اسکے شاگردوں سے جا کر کہو ان سے کہو کہ یسوع دوبارہ جی اٹھا ہے۔ اور وہ گلیل کو جا رہا ہے۔ تم سے پہلے ہی وہ وہاں رہے گا۔ تم اسکو وہاں دیکھو گے۔” پھر سے فرشتے نے کہا،

“تمہیں جو خبر سنانا چاہتا ہوں وہ یہی ہے بھولنا نہیں۔”

فوراً وہ عورتیں کچھ خوف کے ساتھ اور قدرے خوشی و مسرت کے ساتھ قبر کی جگہ سے چلی گئیں۔ پیش آئے ہو ئے واقعات کو شاگردوں سے سنانے کے لئے وہ دوڑی جا رہی تھیں۔یسوع فوراً انکے سامنے آگیا اور کہنے لگا “تمہیں مبارک ہو۔” تب وہ عورتیں یسوع سے قریب ہو ئیں اور اسکے پیروں پر گر کر اسکی عبادت کی۔یسوع نے ان عورتوں سے کہا، “تم گھبراؤ مت میرے بھائیوں کے پاس جاؤ اور انکو گلیل میں آنے کے لئے کہدو اسلئے کہ وہ وہاں پر میرا دیدار کریں گے”

*********

لیوک 24:13-35 پر جرمن میں لوپنگ ہوانگ کا خطبہ:

اسی دن یسوع کے شاگردوں میں سے دو شاگرد اما ؤس نام کے شہر کو جا رہے تھے اور وہ یروشلم سے تقریباً سات میل کی دوری پر تھا۔پیش آئے ہوئے ہر واقعہ کے بارے میں وہ باتیں کر رہے تھے۔جب یہ باتیں کر رہے تھے تو یسوع خود ان کے قریب آئے اور خود انکے ساتھ ہو لئے۔لیکن کچھ چیزیں ان کو ان کی شناخت کر نے میں رکاوٹ بنیں۔یسوع نے ان سے پو چھا ، “تم چلتے ہوئے کن واقعات کے بارے باتیں کر رہے ہو؟”وہ دونوں وہیں پر ٹھہر گئے۔ اور انکے چہرے غمزدہ تھے۔

ان میں کلیپاس نامی ایک آدمی نے جواب دیا۔ ہو سکتا ہے “صرف تم ہی وہ آدمی ہو جو یروشلم میں تھے اور نہیں جانتے کہ ان واقعات کو جو کہ گزشتہ چند دنوں میں پیش آئے۔”

یسوع نے ان سے پو چھا ، “تم کن چیزوں کے بارے میں آپس میں باتیں کر رہے تھے؟”

انہوں نے اس سے کہا ، یسوع کے بارے میں جو کہ ناصرت کا ہے اور جو خدا کی اور لوگوں کی نظر میں ایک عظیم نبی تھا۔ انہوں نے کئی عجیب و غریب اور طاقتور معجزے دکھا ئے۔

ہمارے قائدین اور کاہنوں کے رہنما اس کو موت کی سزا دلوانے کے لئے اس کو پکڑوایا اور صلیب پر چڑھا دیا۔

ہم اس امید میں تھے کہ یسوع ہی بنی اسرائیلیوں کو چھٹکا رہ دلا ئے گا تمام واقعات پیش آئے

مگر اب ایک اور واقعہ پیش آیاہے اب جب کہ انکو انتقال کئے تین دن ہو ئے ہیں۔

آج ہی ہماری چند عورتیں بڑی ہی عجیب و غریب واقعات سنائے ہیں۔ صبح کے وقت یسوع کی میت رکھی گئی قبر کے پاس دو عورتیں گئیں۔لیکن وہاں پر اس کی لاش کو نہ پا سکے اور وہ عورتیں واپس ہو گئیں اور کہنے لگیں کہ انہوں نے رویا میں دو فرشتوں کو دیکھا اور ان فرشتوں نے ان سے کہا کہ یسوع زندہ ہے۔

ہمارے گروہ میں سے چند لوگ بھی قبر پر گئے جھانک کر دیکھا اور قبر خالی تھی جیسا کہ عورتوں نے کہا تھا۔”

تب یسوع نے ان دو آدمیوں سے کہا “تم احمق ہو اور صداقت قبول کر نے میں تمہارے قلب سست ہیں نبی کی کہی ہوئی ہر بات پر تمہیں ایمان لا نا ہی ہوگا۔نبیوں نے کہا ہے کہ مسیح کو اس کے جلال میں داخل ہونے سے پہلے تکالیف کو برداشت کر نا ہوگا۔”

تب یسوع نے خود کے بارے میں صحیفوں میں لکھی گئی بات پر وضاحت کی اور موسٰی کی شریعت سے شروع کرکے کہ نبیوں نے اس کے بارے میں جو کہا تھا۔ اس نے انکو تفصیل سے سمجھایا۔

جب وہ اماوس گاؤں کے قریب پہنچے تو وہ خود اسطرح ظاہر کرنے لگے کہ وہ وہاں ٹھہر نے کے لئے نہیں جا رہے ہیں۔

تب انہوں نے اس سے لگا تار گزارش کی کہ “اب چونکہ وقت ہو چکا ہے اور رات کا اندھیرا چھا جانے کو ہے اسلئے تم ہمارے ساتھ رہو۔” اسلئے وہ انکے ساتھ رہنے کے لئے گاؤں میں چلے گئے۔

یسوع ان کے ساتھ کھا نے کے لئے دستر خوان پر بیٹھ گئے۔ اور اس نے تھوڑی سی رو ٹی نکالی۔ اور وہ غذا کے لئے خدا کا شکر ادا کرتا ہوا اس کو توڑ کر انکو دیا۔تب انہوں نے یسوع کو پہچان لیا کچھ دیر بعد وہ جان گئے کہ یہی یسوع ہیں اور وہ انکی نطروں سے اوجھل ہو گئے۔

وہ دونوں آپس میں ایک دوسرے سے باتیں کر نے لگے کہ “جب راستے میں یسوع ہمارے ساتھ باتیں کر رہے تھے اور صحیفوں کوسمجھا رہے تھے تو ایسا معلوم ہو رہا تھا کہ ہم میں آ گ جل رہی ہے۔

اس کے فوراً بعد وہ دونوں اٹھے اور یروشلم کو واپس ہو ئے۔ یروشلم میں یسوع کے شاگرد جمع ہو ئے۔ گیارہ رسول اور دوسرے لوگ ان کے ساتھ ا کٹھے ہو ئے۔

انہوں نے کہا ، “خدا وند سچ مچ موت سے دوبارہ جی اٹھے ہیں! وہ شمعون کو نظر آیا ہے۔”

تب یہ دونوں راستے میں پیش آئے ہو ئے واقعات کو سنانے لگے اور کہا جب اس نے روٹی کو توڑا تو انہوں نے اسے پہچان لیا۔

 

*********

پیٹرا زیمرمیننگ کا جرمن زبان میں خطبہ جان 21:1-14:

 

اس کے بعد یسوع نے پھر اپنے آپ کو تبر یاس کی جھیل کے پاس اپنے شاگردوں پر ظا ہر کیا وہ اس طرح کیا۔چند شاگرد وہا ں جمع تھے جن میں شمعون پطرس، تو ما ،نتن ایل،جو قانا گلیل کا تھا اور زبدی کے دو بیٹے اور دوسرے دو شاگردتھے۔

شمعون پطرس نے کہا ، “میں مچھلی کے شکا ر پر جا رہا ہوں” دوسروں نے کہا، “ہم بھی تمہا رے ساتھ چلیں گے” پھر سب ملکر کشتی پر سوار ہوئے۔ اس رات انہوں نے کچھ بھی شکار نہ کیا۔

صبح یسوع کنا رے پر آکر کھڑے ہو گئے مگر شاگردوں نے پہچا نا نہیں کہ یہ یسوع ہے۔

تب یسوع نے شاگردوں سے کہا ، “دوستو کیا تم نے مچھلی کا شکا ر کیا؟” شاگردوں نے جواب دیا ، “نہیں”

یسوع نے کہا ، “اپنے جال کشتی کے دائیں جانب پھینکو اس طرف تمہیں مچھلیاں ملیں گی” چنانچہ شاگردوں نے ویسا ہی کیا پھر شاگردوں نے جال میں اتنی مچھلیا ں پائیں کہ اس جال کو کھینچ نہ سکے۔

تب اس شاگرد نے جو یسوع کو عزیز تھا پطرس سے کہا ، “یہ تو خداوند ہے” اور پطرس نے اس سے یہ کہتے ہو ئے سن کر کہ “وہ آدمی خدا وند ہے” اپنا کرتا کمر سے باندھ کر (پطرس کام کر نے کے لئے اپنے کپڑے اتار چکے تھے ) پانی میں کود پڑادوسرے شاگرد کشتی میں سوار مچھلیوں کا جال کھینچتے ہو ئے آئے کیوں کہ وہ کنارے سے زیادہ دور نہ تھے صرف لگ بھگ سو گز کی دوری پر تھے۔جب شاگرد کشتی سے باہر آئے تو انہوں نے کوئلوں کی آ گ دیکھی جس پر مچھلی اور روٹی رکھی ہو ئی تھی۔

تب یسوع نے کہا ، “کچھ مچھلیاں جو تم ابھی پکڑے ہو لے آؤ۔”

شمعون پطرس کشتی میں جاکر مچھلیوں کے جال کو کنارے پر لے آیا جو بہت سی بڑی مچھلیوں سے بھرا ہوا تھا جس میں تقریباً ۱۵۳ مچھلیاں تھیں اس کے با وجود وہ نہ پھٹا۔یسوع نے ان سے کہا ، “آؤ کھا نا کھا ؤ لیکن کو ئی بھی شاگرد نہ پو چھ سکا کہ وہ کون ہے ؟” وہ جان گئے کہ وہ خداوند ہے۔

یسوع نے آکر انہیں روٹی اور مچھلی دی۔

یہ تیسرا موقع تھا جب یسوع مر کر جی اٹھنے کے بعد اپنے شاگردوں کے سامنے ظا ہر ہوا۔

 

*********

-   جلد ہی یہاں مزید آ رہے ہیں