لیوک 23:33-49 کے بارے میں جرمن زبان میں کترینا ڈانگ کا خطبہ:

یسوع کے ساتھ دو اور مجرم اور بد کار لوگوں کو قتل کر نے کا انہوں نے ارادہ کیا۔

یسوع کو اور ان دو بد کاروں کو وہ “کھوپڑی”نام کے مقام پر لے گئے وہاں پر سپاہیوں نے یسوع کو مصلوب کیا اور مجرموں کو صلیب میں جکڑدیا۔ ایک کو یسوع کی داہنی طرف اور دوسرے اس کی کو با ئیں طرف جکڑ دیا۔

یسوع نے دعا کی کہ اے میرے باپ ان کو معاف کر دے کیوں کہ وہ نہیں جانتے کہ وہ کیا کر رہے ہیں۔”

سپاہی قرعہ ڈالے اس لئے کہ یسوع کے کپڑے کس کو ملنے چاہئے۔

لوگ دیکھ تے ہوئے وہاں کھڑے تھے۔ یہودی قائدین نے یسوع کو دیکھتے اور ٹھٹھا کر تے۔ اور انہوں نے کہا، “اگر یہ خدا کا منتخب مسیح ہے تو اپنے آپ کو بچا لے کیا اس نے دوسروں کو نہیں بچایا ؟”

سپاہی بھی یسوع کا مذاق کر نے لگے اور یسوع کے قریب آکر سرکہ کو دیتے ہوئے کہا۔“اگر تو یہودیوں کا بادشاہ ہے تو اپنے آپ کو بچا۔”

صلیب کے اوپر نمایاں جگہ پر لکھا ہوا تھا کہ “یہ یہودیوں کا بادشاہ ہے۔”

ان دو بدکاروں میں سے ایک نے چیخ و پکار کر تے ہوئے یسوع سے کہا کہ کیا تو مسیح نہیں ہے ؟ “اگر تو ایسا ہے تو اپنے آپ کو اور ہم کو کیوں نہیں بچاتا ؟”

لیکن دوسرا بد کار نے اس پر تنقید کی اور کہا تجھے خدا سے ڈرنا چاہئے اس لئے کہ ہم سب جلدی ہی مرنے والے ہیں!تو اور میں مجرم ہیں ہم نے جو غلطی کی ہے اسکی سزا بھگتنا چاہئے اور کہا کہ لیکن یہ آدمی نے کو ئی جرم نہیں کیا ہے۔”

تب اس نے کہا، “اے یسوع! جب تو اپنی حکومت قائم کریگا تو مجھے یاد کرنا!”

يسوع نے کہا، “سن! ميں تجھ سے سچ کہتا ہوں آج ہي کے دن تو ميرے ساتھ جنت ميں جائيگا۔”

اسی درمیان میں لگ بھگ دوپہر ہوگیا۔ لیکن پورا علاقہ غالباً تین بجے تک تاریکی میں ڈوب گیا۔سورج کی روشنی ہی نہ رہی ہیکل کا پر دہ دوحصّوں میں بٹ کر پھٹ گیا۔

تب یسوع نے اونچی آواز میں کہا ، “اے میرے باپ! میں میری رُوح کو تیرے حوالے کرتا ہوں” یہ کہنے کے بعد وہ انتقال کر گئے۔

وہاں پر مو جو د فوجی افسر نے سا را واقعہ دیکھا اور کہا ، “بے شک یہ را ستباز ہے” اور خدا کی تمجید کر نے لگا۔

اس واقعہ کو دیکھنے کے لئے کئی لوگ شہر کے با ہر آئے ہو ئے تھے۔ اور جب لوگوں نے یہ دیکھا تو بہت افسوس کر تے ہوئے واپس ہوئے۔

یسوع کے قریبی دوست وہاں پر مو جو د تھے گلیل سے یسوع کے پیچھے پیچھے چلنے والی چند عورتیں بھی وہاں تھیں وہ سب صلیب سے دور کھڑی ہو کر اس سا رے واقعہ کو دیکھ رہی تھیں۔ا

 

*********

یوحنا 8:1-11 پر جواکیم نیس کا جرمن زبان میں خطبہ

شریعت کے استاد اور فریسیوں نے وہاں ایک عورت کو لا ئے جو زنا کے الزام میں پکڑی گئی۔ اس کو ڈھکیل کر لوگوں کے سا منے کھڑا کیا گیا۔یہودیوں نے کہا ، “اے استاد یہ عورت زنا کے فعل میں پکڑی گئی ہے۔

موسیٰ کی شریعت کا حکم یہ ہے کہ اس عورت کو جو ایسا گناہ کرے اسے سنگسار کیا جائے۔ اب آپ اس بارے میں کیا کہتے ہیں؟”

ان لوگوں نے یہ سوال محض اسے آ ز ما نے کے لئے پوچھا تھا تا کہ اس طرح اس کی کوئی غلطی پکڑیں لیکن یسوع نے جھک کر ز مین پر انگلی سے کچھ لکھنا شروع کیا۔تب یہودی سردار یسوع سے اپنے سوال کے متعلق اصرار کر نے لگے تب یسوع اٹھ کھڑے ہوئے اور کہا ، “یہاں تم میں کو ئی ایسا آدمی ہے جس نے گناہ نہ کیا ہو اور ایسا آدمی اگر ہے تو اس عورت کو پتھر مارنے میں پہل کرے۔”

اور یسوع نے دوبارہ جھک کر زمین پر کچھ لکھا۔

یہ سن کر سب کے سب چھوٹے بڑے ایک ایک کر کے وہاں سے کھسکنے لگے یہاں تک کہ یسوع وہاں اکیلا رہ گیا اور وہ عورت بھی وہیں کھڑی رہ گئی۔

یسوع دوبارہ کھڑا ہوا اور کہا ، “اے خا تون وہ تمام لوگ کہاں ہیں؟ کیا کسی نے بھی تجھے مجرم قرارنہیں دیا؟”

عورت نے جواب دیا ، “کسی نے بھی کچھ نہیں کہا ؟” تب یسوع نے کہا ، “میں بھی تم پر الزام کا حکم نہیں لگاتا ہوں۔ تم یہاں سے چلی جا ؤ اور آئندہ کوئی گناہ نہ کرنا

*********

جلد ہی یہاں مزید آ رہے ہیں